Select Menu

اہم خبریں

clean-5

Islam

Iqtibasaat

History

Photos

Misc

Technology

» » نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ دوپہر12بجے کے بعد

نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ دوپہر12بجے کے بعد

Al-Azizia, Flagship references against Nawaz Sharif: LIVE Updates on verdict





اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 24 دسمبر۔2018ء) سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں فیصلہ دوپہر12بجے کے بعد سنایا جائے گا‘عدالتی ذرائع کے مطابق معززجج نے ریفرنسز پر فیصلہ لکھ لیا ہے اور اب حتمی فیصلے کے تکنیکی پہلوﺅں کا جائزہ لیا جارہا ہے . ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیراعظم کی لیگل ٹیم کے توسط سے انہیں آگاہ کردیا گیا ہے کہ دونوں ریفرنسزکا فیصلہ دوپہر12بجے کے بعد سنایا جائے گا.قبل ازیںاسلام آباد کی احتساب عدالت کی جانب سے نیب ریفرنسز کا فیصلہ سنائے جانے سے قبل نوازشریف نے عباس آفریدی کے فارم ہاﺅس پر اپنے وکیل خواجہ حارث سے مشاورت کی ہے.

اس موقع پر سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے ہمراہ ان کے بھتیجے اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز اور دیگر راہنما بھی موجود تھے. گزشتہ روزنوازشریف اور شہبازشریف کی ملاقات کے دوران نون لیگی قیادت نے اتفاق کیا تھا کہ جو بھی فیصلہ آیا اس کے حوالے سے قانونی راستہ اختیار کیا جائے گا، فیصلہ خلاف آنے پر پارلیمنٹ کے اندر احتجاج کیا جائے گا.


دوسری جانب مسلم لیگ نون کے راہنما جاوید ہاشمی ،مشاہداللہ خان ‘سردارمہتاب عباسی ‘عبدالقادر بلوچ‘مریم اورنگزیب ، چوہدری تنویر و دیگر علی الصبح فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس پہنچ گئے . نوازشریف کے خلاف نیب کی طرف سے دائر العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ آج سنایا جارہا ہے. نوازشریف کی آمد کے پیش نظر احتساب عدالت کے باہر سیکورٹی کے غیرمعمولی انتظامات ہیں اور متوقع طور پر نوازشریف کو عقبی گیٹ سے عدالتمیں لایا جائے گا.



عدالت کے باہر نون لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد جمع ہے جبکہ نوازشریف کی قیام گاہ کے باہر بھی کارکنوں اور پارٹی راہنماﺅں کی بڑی تعداد موجود ہے جو نوازشریف کے ساتھ قافلے کی صورت میں احتساب عدالت روانہ ہونگے. سابق وزیراعظم کی قیام گاہ اور عدالت کے درمیان راستے میں بھی سیکورٹی کے بھاری انتظامات ہیں. نیب کا اس کیس کے حوالے سے موقف رہا ہے کہ نواز شریف نے بچوں کے نام جائیدادیں بنائیں، جبکہ بچے زیرکفالت 
تھے.


تحریک انصاف 27جنوری کوکیاکرنیوالی ہے؟سن کرمخالفین کی دوڑیں لگ گئیں



سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے احتساب عدالت میں نیب کے موقف کے جواب میں اپنا موقف بیان کیا کہ یہ جائیدادیں بچوں کے نام ہیں، میرا جائیدادوں سے تعلق نہیں. سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو 4ریفرنس 6ماہ میں نمٹانے کا حکم دیا تھا، ان میں نواز شریف اور اہل خانہ کے خلاف 3اور اسحاق ڈار کے خلاف ایک ریفرنس شامل تھا. نیب نے ستمبر 2017ءمیںریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیے اور ٹرائل کا آغاز ہوا، روزانہ کی بنیاد پر ریفرنسز کی سماعت ہوئی.


ٹرائل کے دوران اوسطاً سماعت تقریباً 6گھنٹے روزانہ تھی، 6ماہ کی ڈیڈ لائن میں ریفرنسز کا ٹرائل مکمل نہ ہونے پر سپریم کورٹ نے 8 بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی. آخری بار دسمبر میں ٹرائل کورٹ کو دو ہفتے کی مہلت ملی اور 24 دسمبر تک ریفرنسز پر فیصلہ سنانے کا حکم دیا گیا. نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کے فیصلے کے موقع پر عدالت میں صرف 15افراد کے داخلے کی اجازت ہو گی، ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے رینجرز بھی موجود رہے گی.


جوڈیشل کمپلیکس اور اطراف کے علاوہ بھی اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستوں پر اضافی پولیس فورس تعینات کی گئی ہے. احتساب عدالت کے معززجج محمد ارشد ملک آج فیصلہ سنائیں گے جبکہ نوازشریف خود بھی عدالتموجود ہوں گے۔

العزیزیہ ریفرنس میں 22 اور فلیگ شپ ریفرنس میں 16 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے. احتساب عدالت نمبر ایک اور دو میں سابق وزیراعظم کے خلاف نیب ریفرنسز کی مجموعی طور پر 183 سماعتیں ہوئیں.


نوازشریف مجموعی طور پر 130 بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، وہ 70 بار جج محمد بشیر اور 60 مرتبہ محمد ارشد ملک کی عدالت میں پیش ہوئے. سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کی مشکل اس وقت شروع ہوئی جب 4 اپریل 2016 کو پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کے نام سامنے آئے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے کے لیے کالے دھن کو بیرون ملک قائم بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا.


پاناما لیکس میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرون ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل تھا. کچھ دن بعد وزیر اعظم نے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ ختم نہ ہوا. پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ (موجودہ وزیر اعظم) عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ علیحدہ تین درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں.


درخواستوں پر سماعتیں ہوتی رہیں اور 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا‘ اس کے ساتھ ہی قومی ادارہ احتساب (نیب) کو حکم دیا گیا کہ وہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرے. بعد ازاں نیب میں شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے جن میں سے ایک ایون فیلڈ ریفرنس پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے. ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی جبکہ مریم نواز کو 7 سال قید مع جرمانہ اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی 
گئی.

News of Sources :: https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2018-12-24/news-1782371.html

پاک اردو ٹیوب Fashion

ہ۔ یہ ایک فرضی تحریر ہے یہاں پر آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں۔
«
Next
Newer Post
»
Previous
Older Post