ساہیوال واقعے میں مارے جانے والے ذیشان کے دہشت گردوں سے روابط کے ناقابل تردید شواہد حاصل کر لیے گئے
ساہیوال واقعے میں استعمال کی جانے والی گاڑی فیصل آباد میں مارے جانے والے دہشت گرد عدیل حفیظ کی ملکیت تھی، ذیشان کے فون سے فیصل آباد میں مارے گئے دہشتگرد عثمان کے ساتھ سیلفی بھی حاصل کر لی گئی، ذیشان نے دہشت گردوں سے 2، 2 گھنٹے طویل ٹیلی فونک گفتگو میں فدائی بننے کی خواہش کا اظہار بھی کیا
ذیشان کے دہشت گردوں سے روابط کے ناقابل تردید شواہد سامنے آگئے، ساہیوال واقعے میں استعمال کی جانے والی گاڑی فیصل آباد میں مارے جانے والے دہشت گرد عدیل حفیظ کی ملکیت تھی، ذیشان کے فون سے فیصل آباد میں مارے گئے دہشتگرد عثمان کے ساتھ سیلفی بھی حاصل کر لی گئی، ذیشان نے فدائی بننے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال میں مارے جانے والے ذیشان سے متعلق تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ذیشان اور دہشت گردوں کے درمیان قائم روابط کے تہلکہ خیز اور ناقابل تردید شواہد حاصل کر لیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ساہیوال واقعے میں استعمال کی جانے والی گاڑی فیصل آباد میں مارے جانے والے دہشت گرد عدیل حفیظ کی ملکیت تھی۔
ہ گاڑی دہشت گرد عدیل حفیظ نے آن لائن ایپلی کیشن کے ذریعے 9 مئی 2018ء کو خریدی۔ گاڑی ثاقب محمد نامی شخص سے چھ لاکھ اسی ہزار کی خریدی گئی۔ تاہم 15 جنوری کو سی ٹی ڈی کی ایک کاروائی کے دوران فیصل آباد میں مارا گیا تھا۔ گاڑی کچھ عرصے سے سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونے والے ذیشان جاوید کے استعمال میں تھی۔ دوران تحقیقات ذیشان کے فون سے فیصل آباد میں مارے گئے دہشتگرد عثمان کے ساتھ سیلفی بھی حاصل کر لی گئی ہے۔
جبکہ ذیشان کی دہشت گردوں سے 2، 2 گھنٹے طویل ٹیلی فونک گفتگو کی تفصیلات بھی حاصل کی گئی ہیں۔ تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ ذیشان نے دہشت گردوں سے کی گئی گفتگو میں فدائی بننے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے مزید تفصیلات پنجاب حکومت کل جاری کرے گی۔ دوسری جانب آج وزیراعلیٰ پنجاب کی زیرصدارت سانحہ ساہیوال پر جے آئی ٹی کی رپورٹ کے جائزے کیلئے منعقد اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وزیراعلیٰ پنجاب نے جے آئی ٹی تشکیل دی۔
جے آئی ٹی نے 72 گھنٹوں میں اپنی تحقیقات مکمل کیں۔پہلے کبھی بھی صوبے کی تاریخ میں 72 گھنٹے کاروائی نہیں کی گئی۔ہم پرعزم ہیں کہ آئندہ اس طرح کے واقعات نہ ہوں ۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق خلیل کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ذیشان اور اس کے زیراستعمال گاڑی سے متعلق کل میڈیا کومکمل بریفنگ دی جائے گی۔
اسی طرح ذیشان سے متعلق مزید حقائق کو سامنے لانے کیلئے جے آئی ٹی سربراہ نے مہلت مانگی ہے۔انہوں نے کہا کہ میری درخواست ہے معلومات اکٹھی کی جائیں اور گاڑی کا پتا کیا جائے کہ وہ دہشتگردوں کے استعمال میں تھی یا نہیں؟ وزیرقانون پنجاب نے بتایا کہ واقعے میں ملوث ایس ایس پی ، ڈی ایس پی اور ملوث افسران کیخلاف کاروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی پنجاب کو عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔
اسی طرح ڈی آئی جی ساہیوال کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اورایس ایس پی سی ٹی ڈی کو معطل کردیا گیا ہے۔ جبکہ ذمہ دران 5افسران کوچلان کرکے انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن 100فیصد ٹھیک تھا۔تاہم بے گناہوں کو قتل کرنے کے جرم میں ملوث افسران اور اہلکاروں کیخلاف کاروائی کی جائے گی۔
خبر کے زرائع : https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2019-01-22/news-1816643.html