پکی خبر: وزیراعظم فضل الرحمان اور صدر مملکت نواز شریف، مگر کیسے ؟ ہارون الرشیدکے تبصرے نے ملکی سیاست میں ہلچل مچا دی
جمیعت علمائے اسلام (ف) سے حکومت پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے ، اندر ہی اندر جے یو آئی ایف کئی مضموم منصوبے بھی تیار کر چکی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کیخلاف جمیعت علمائے اسلام نے 27 اکتوبر کو ملک بھر میں مارچ کا اعلان کر رکھا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جے یو آئی آیف کے
دھرنے کے متعلق اب خبر آئی کہ معروف صحافی ہارون الرشید نے بتایا ہے کہ میرے پاس ایک ایسی خبر ہے جس سے آپکا دل خوش ہو جائے گا۔ ہارون الرشید نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن وزیراعظم بنیں گے اور نواز شریف صدر بنیں گے جب کہ حاصل بزنجو ،اسفند یار ولی اور دیگر لوگ یہ خوب دیکھ رہے ہیں اور اس منصوبے پر بہت پہلے سے کام شروع ہو گیا تھا ۔ ہارون الرشید نے مزید کہا کہ یہ خبر پکی ہے۔ اس منصوبے پر بہت پہلے کام شروع گیا تھا۔ پرویز رشید بہت پہلے مولانا کے پاس گئے تھے اور کہا گیا کہ اتنا بڑا طوفان اٹھائے جائے۔ اس منصوبے سے متعلق مسلم لیگ ن کے کئی لیڈروں کو پتہ نہیں تھا تاہم نواز شریف کو معلوم تھا۔ اس کے علاوہ پرویز رشید کو بھی معلوم تھا۔ پرویز رشید وہ شخص ہیں جنہوں نے وزیراعظم کے برائے میں کبھی کوئی جملہ نہیں کہا۔ اس کے علاوہ حاصل بزنجو اور محمود اچکزئی کے آباؤ اجدا کے بارے میں سب جانتے ہیں، مولانا فضل الرحمن لے والد سے متعلق بھی سب جانتے ہیں۔ ان سب نے مل کر یہ منصوبہ بنا لیا ہے اور اس پر کام شروع ہو گیا ہے۔ خیال رہے اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے متعلق جان محمود اچکزکئی نے انکشاف کیا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے وفاقی حکومت میں عہدہ مانگا ہے۔ سینئیر صحافی جان اچکزئی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور وزیراعظم عمران خان مولانا فضل الرحمن کا کوئی بھی مطالبہ نہیں مانیں گے۔ جان اچکزئی نے دعویٰ کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمن نے 3 وزارتیں،گورنرشپ اور اپنے لیے وفاقی مشیر برائے مذہبی امور کا عہدہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ جان اچکزئی نے مزید کہا کہ دھرنے سے متعلق حکمت عملی 20 تاریخ کے بعد طے کی جائے گی۔
No comments: