Select Menu

اہم خبریں

clean-5

Islam

Iqtibasaat

History

Photos

Misc

Technology

» » یہ پہلی اسمبلی ہے جو’ڈیزل‘ کے بغیر چل رہی ہے، وزیراعظم

یہ پہلی اسمبلی ہے جو’ڈیزل‘ کے بغیر چل رہی ہے، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے نوجوانوں کے لیے ’کامیاب جوان پروگرام‘ کا افتتاح کردیا ہے۔

اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج ’کامیاب جوان پروگرام‘ کے پہلے مرحلے کا افتتاح کررہے ہیں جس پر وہ سب کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، اس پروگرام میں سب سے اہم چیز میرٹ ہے، دنیامیں وہ قومیں آگےبڑھتیں ہیں جس میں میرٹ کاسسٹم ہوتاہے،بادشاہت کےنظام میں میرٹ نہیں ہوتا،مسلمان  جمہوری کلچرسےبادشاہت کی طرف چلےگئےتھے،اورنگزیب عالمگیرکےدور میں جی ڈی پی24فیصد تھا لیکن اورنگزیب عالمگیرکےبعد کوئی سلطنت کو نہ سنبھال سکا،مغرب میں سلیکشن خون نہیں میرٹ پر ہوتی تھی جب پاکستان بناتو قائد اعظم نےکہامیرٹ ہواورکرپشن نہ ہو مگر بدقسمتی سے پاکستان میں میرٹ تھا نہ ہم کرپشن کو روک سکے۔
یہ پہلی اسمبلی ہے جو’ڈیزل‘ کے بغیر چل رہی ہے، وزیراعظم

وزیراعظم نے کہا کہ 14 مہینے سے  دیکھ رہا ہوں کہ لوگ ٹیکس نہیں دے رہے، یہ لوگ کہتے ہیں تعلیم ، صحت و صاف پانی چاہیئے لیکن ٹیکس نہیں دینا اگرٹیکس نہیں دیں گے تو ملک کیسے چلے گا،  ہمیں خود کو بدلنا ہوگا، میں  ابھی آہستہ آہستہ تبدیلیاں کررہا ہوں،  ہمیں خوددار قوم بننا ہے تو ٹیکس دینا پڑے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر نیا پاکستان بنانا ہے تو حکومت اور قوم کو مل کرکوشش کرنا ہوگی، حکومت ایک طرف کوشش کرے گی اور قوم دوسری طرف کوشش کرے گی تو نیا پاکستان بنے گا، تبدیلی آہستہ آہستہ آتی ہے، بٹن دبانے سے تبدیلی نہیں آتی، پہلے دن  ہی مدینہ کی ریاست نہیں بنی بلکہ  پہلے دن سے جدوجہد شروع ہوئی، ذہن اور سوچ بدلی تو  معاشرے میں تبدیلی آ ئی۔


عمران خان نے کہا کہ یہ پہلی اسمبلی ہے جو’ڈیزل‘ کے بغیر چل رہی ہے ہم فضل الرحمان کےلوگوں کوبھی قرضے دیں گےاگروہ میرٹ پرہوں گے، مدارس کے بچوں کو دینی تعلیم کے علاوہ سائنس کی تعلیم بھی دینے کا فیصلہ کیا ہے اور مدارس میں 500 اسکلز لیباٹریز بنارہے ہیں،  ملک بھر میں یکساں نظام تعلیم لارہے ہیں، دو ہزار اساتذہ کو انٹرنیشنل ٹریننگ دیں گے، ہمارے پاس یوتھ ہے یہ بہت بڑی طاقت ہے ہم نےسب کو میرٹ پرقرض دیناہے ہم نوجوانوں کیلیےنیشنل انٹرن شپ پروگرام  بھی لا رہے ہیں جس کے تحت نوجوانون کو مختلف صنعتوں میں انٹرن شپ کروائیں گے جب کہ  گرین یوتھ موومنٹ میں نوجوانوں کی ممبر شپ کریں گے، یوتھ ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن بنارہےہیں تاکہ ملک کےنوجوان ایک دوسرےسےرابطے میں رہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب مشکل وقت آئے تو سمجھیں یہ آپ کی بہتری کے لیے آیا ہے کیونکہ یہ وقت بتاتا ہے کہ آپ نے کیا غلطیاں کی ہیں اور ان غلطیوں کو ٹھیک کرکے آپ اس مقام پر پہنچ جاتے ہیں جہاں شکست بھی آپ کو ہرا نہیں سکتی،زندگی میں بہت سی اونچ نیچ  آئیں مگر حکومت کے 12 مہینے میری زندگی کے سب سے مشکل دن  تھے، جب ہمیں ملک ملا تو اس کا دیوالیہ نکلا ہوا تھا، جس ادارے کو ہاتھ لگاؤ  وہ  دیوالیہ ہوچکا تھا، میرا اللہ پر پورا ایمان ہے کہ پاکستان کا اچھا وقت شروع ہونے والا ہے۔


کامیاب جوان پروگرام کے خدو خال

یہ پروگرام ملک کی نوجوان آبادی کو معاشی طور پر خودمختار بنانے اور قومی تعمیر میں ان کے کردار کو نمایاں کرنے کے حوالے سے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔کامیاب جوان پروگرام نیشنل یوتھ ڈویلپمنٹ فریم ورک کے تحت تیار کیا جانے والا پہلا پروگرام ہےاس پروگرام کے ذریعے تعلیم اور صلاحیت کے حامل لاکھوں نوجوانوں کو وسائل کی فراہمی اور تعمیر و ترقی کے مواقعوں کی دستیابی کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔

کامیاب جوان پروگرام کے ذریعے 100 ارب کا خطیر سرمایہ نوجوانوں کو قرضوں کی شکل میں مہیا کیا جائے گا، جس سے بیروزگاری اور غربت جیسے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملی گی اور ملکی معیشت کی ترقی میں نوجوانوں کو نمایاں کردار میسر آئے گا۔

اس پروگرام کے تحت نوجوانوں کو 3 مختلف کیٹیگریز کے تحت سرمایہ مہیا کیا جائے گا،پہلی کیٹیگری میں 10 ہزار سے لے کر 1 لاکھ تک کی مالیت کے بلا سود قرضے شفاف ترین نظام کے تحت مہیا کیے جائیں گے،دوسری کیٹگری میں 1 سے لے کر 5 لاکھ مالیت کے آسان ترین شرائط پر قرضے فراہم کیے جائیں گے،تیسری کیٹگری میں 5 لاکھ سے 50 لاکھ تک کے قرضے فراہم کئے جائیں گے۔


اس پروگرام سے براہ راست 10 لاکھ نوجوان مستفید ہوں گے اور ملک بھر سے نوجوان www.kamyabjawan.gov.pk کو استعمال کرتے ہوئے اون لائن درخواستیں جمع کروا سکیں گے،قرض کے حصول کے لئے آن لائن پورٹل کے علاوہ کوئی تحریر درخواست یا فارم دستیاب نہیں۔

خواتین کے لئے سرمائے کی فراہمی اور معاشی سرگرمیوں میں انکا کردار یقینی بنانے کے لئے 25 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔جدید ترین اور نہایت شفاف انداز میں درخواستوں کی پڑتال کے ذریعے قرضوں کی تقسیم کا مربوط نظام مرتب کیا گیا ہے جس کی مکمل نگرانی وزیرِاعظم آفس سے کی جائے گی۔

ملک بھر سے موصول ہونے والی درخواستوں پر قرض کی رقوم کا اجراء نیشنل بنک آف پاکستان، بنک آف خیبر اور بنک آف پنجاب کے ذریعے کیا جائے گا۔ملک بھر سے موصول ہونے والی درخواستوں پر قرض کی رقوم کا اجراء نیشنل بنک آف پاکستان، بنک آف خیبر اور بنک آف پنجاب کے ذریعے کیا جائے گا، مذکورہ بنک ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وضع کیے گئے خفیہ اسکور کارڈ کے تحت درخواستوں کی پڑتال عمل میں لائیں گے اور کسی بھی درخواست کی منظوری یا اسے مسترد کرنے کا 30 سے 45 روز میں فیصلہ کریں گے۔

نوجوان اپنی جانب سے تیار کردہ کاروباری منصوبے کی فزیبلٹی جمع کروا سکیں گے یا انکی معاونت کے لئے فراہم کی جانے والی فزیبلٹی میں سے کسی ایک کو استعمال کر سکیں گے،نوجوانوں کی معاونت کے لئے مختلف کاروباری آئیڈیاز کے حوالے سے 200 فزیبلٹیز آن لائن دستیاب بنائی جا چکی ہیں۔اس پروگرام سے چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کے لئے دستیاب مواقعوں میں نمایاں اضافہ ہوگا۔اس پروگرام سے قبل ایس ایم ای سیکٹر کو 1 لاکھ 75 ہزار قرضے دستیاب ہیں اوراس سیکٹر کے لئے 1 لاکھ 39 ہزار نئے قرضے دستیاب ہوں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے نوجوانوں کے لیے ’کامیاب جوان پروگرام‘ کا افتتاح کردیا ہے۔

اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج ’کامیاب جوان پروگرام‘ کے پہلے مرحلے کا افتتاح کررہے ہیں جس پر وہ سب کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، اس پروگرام میں سب سے اہم چیز میرٹ ہے، دنیامیں وہ قومیں آگےبڑھتیں ہیں جس میں میرٹ کاسسٹم ہوتاہے،بادشاہت کےنظام میں میرٹ نہیں ہوتا،مسلمان  جمہوری کلچرسےبادشاہت کی طرف چلےگئےتھے،اورنگزیب عالمگیرکےدور میں جی ڈی پی24فیصد تھا لیکن اورنگزیب عالمگیرکےبعد کوئی سلطنت کو نہ سنبھال سکا،مغرب میں سلیکشن خون نہیں میرٹ پر ہوتی تھی جب پاکستان بناتو قائد اعظم نےکہامیرٹ ہواورکرپشن نہ ہو مگر بدقسمتی سے پاکستان میں میرٹ تھا نہ ہم کرپشن کو روک سکے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 14 مہینے سے  دیکھ رہا ہوں کہ لوگ ٹیکس نہیں دے رہے، یہ لوگ کہتے ہیں تعلیم ، صحت و صاف پانی چاہیئے لیکن ٹیکس نہیں دینا اگرٹیکس نہیں دیں گے تو ملک کیسے چلے گا،  ہمیں خود کو بدلنا ہوگا، میں  ابھی آہستہ آہستہ تبدیلیاں کررہا ہوں،  ہمیں خوددار قوم بننا ہے تو ٹیکس دینا پڑے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر نیا پاکستان بنانا ہے تو حکومت اور قوم کو مل کرکوشش کرنا ہوگی، حکومت ایک طرف کوشش کرے گی اور قوم دوسری طرف کوشش کرے گی تو نیا پاکستان بنے گا، تبدیلی آہستہ آہستہ آتی ہے، بٹن دبانے سے تبدیلی نہیں آتی، پہلے دن  ہی مدینہ کی ریاست نہیں بنی بلکہ  پہلے دن سے جدوجہد شروع ہوئی، ذہن اور سوچ بدلی تو  معاشرے میں تبدیلی آ ئی۔

عمران خان نے کہا کہ یہ پہلی اسمبلی ہے جو’ڈیزل‘ کے بغیر چل رہی ہے ہم فضل الرحمان کےلوگوں کوبھی قرضے دیں گےاگروہ میرٹ پرہوں گے، مدارس کے بچوں کو دینی تعلیم کے علاوہ سائنس کی تعلیم بھی دینے کا فیصلہ کیا ہے اور مدارس میں 500 اسکلز لیباٹریز بنارہے ہیں،  ملک بھر میں یکساں نظام تعلیم لارہے ہیں، دو ہزار اساتذہ کو انٹرنیشنل ٹریننگ دیں گے، ہمارے پاس یوتھ ہے یہ بہت بڑی طاقت ہے ہم نےسب کو میرٹ پرقرض دیناہے ہم نوجوانوں کیلیےنیشنل انٹرن شپ پروگرام  بھی لا رہے ہیں جس کے تحت نوجوانون کو مختلف صنعتوں میں انٹرن شپ کروائیں گے جب کہ  گرین یوتھ موومنٹ میں نوجوانوں کی ممبر شپ کریں گے، یوتھ ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن بنارہےہیں تاکہ ملک کےنوجوان ایک دوسرےسےرابطے میں رہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب مشکل وقت آئے تو سمجھیں یہ آپ کی بہتری کے لیے آیا ہے کیونکہ یہ وقت بتاتا ہے کہ آپ نے کیا غلطیاں کی ہیں اور ان غلطیوں کو ٹھیک کرکے آپ اس مقام پر پہنچ جاتے ہیں جہاں شکست بھی آپ کو ہرا نہیں سکتی،زندگی میں بہت سی اونچ نیچ  آئیں مگر حکومت کے 12 مہینے میری زندگی کے سب سے مشکل دن  تھے، جب ہمیں ملک ملا تو اس کا دیوالیہ نکلا ہوا تھا، جس ادارے کو ہاتھ لگاؤ  وہ  دیوالیہ ہوچکا تھا، میرا اللہ پر پورا ایمان ہے کہ پاکستان کا اچھا وقت شروع ہونے والا ہے۔


کامیاب جوان پروگرام کے خدو خال

یہ پروگرام ملک کی نوجوان آبادی کو معاشی طور پر خودمختار بنانے اور قومی تعمیر میں ان کے کردار کو نمایاں کرنے کے حوالے سے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔کامیاب جوان پروگرام نیشنل یوتھ ڈویلپمنٹ فریم ورک کے تحت تیار کیا جانے والا پہلا پروگرام ہےاس پروگرام کے ذریعے تعلیم اور صلاحیت کے حامل لاکھوں نوجوانوں کو وسائل کی فراہمی اور تعمیر و ترقی کے مواقعوں کی دستیابی کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔

کامیاب جوان پروگرام کے ذریعے 100 ارب کا خطیر سرمایہ نوجوانوں کو قرضوں کی شکل میں مہیا کیا جائے گا، جس سے بیروزگاری اور غربت جیسے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملی گی اور ملکی معیشت کی ترقی میں نوجوانوں کو نمایاں کردار میسر آئے گا۔

اس پروگرام کے تحت نوجوانوں کو 3 مختلف کیٹیگریز کے تحت سرمایہ مہیا کیا جائے گا،پہلی کیٹیگری میں 10 ہزار سے لے کر 1 لاکھ تک کی مالیت کے بلا سود قرضے شفاف ترین نظام کے تحت مہیا کیے جائیں گے،دوسری کیٹگری میں 1 سے لے کر 5 لاکھ مالیت کے آسان ترین شرائط پر قرضے فراہم کیے جائیں گے،تیسری کیٹگری میں 5 لاکھ سے 50 لاکھ تک کے قرضے فراہم کئے جائیں گے۔


اس پروگرام سے براہ راست 10 لاکھ نوجوان مستفید ہوں گے اور ملک بھر سے نوجوان www.kamyabjawan.gov.pk کو استعمال کرتے ہوئے اون لائن درخواستیں جمع کروا سکیں گے،قرض کے حصول کے لئے آن لائن پورٹل کے علاوہ کوئی تحریر درخواست یا فارم دستیاب نہیں۔

خواتین کے لئے سرمائے کی فراہمی اور معاشی سرگرمیوں میں انکا کردار یقینی بنانے کے لئے 25 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔جدید ترین اور نہایت شفاف انداز میں درخواستوں کی پڑتال کے ذریعے قرضوں کی تقسیم کا مربوط نظام مرتب کیا گیا ہے جس کی مکمل نگرانی وزیرِاعظم آفس سے کی جائے گی۔

ملک بھر سے موصول ہونے والی درخواستوں پر قرض کی رقوم کا اجراء نیشنل بنک آف پاکستان، بنک آف خیبر اور بنک آف پنجاب کے ذریعے کیا جائے گا۔ملک بھر سے موصول ہونے والی درخواستوں پر قرض کی رقوم کا اجراء نیشنل بنک آف پاکستان، بنک آف خیبر اور بنک آف پنجاب کے ذریعے کیا جائے گا، مذکورہ بنک ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وضع کیے گئے خفیہ اسکور کارڈ کے تحت درخواستوں کی پڑتال عمل میں لائیں گے اور کسی بھی درخواست کی منظوری یا اسے مسترد کرنے کا 30 سے 45 روز میں فیصلہ کریں گے۔

نوجوان اپنی جانب سے تیار کردہ کاروباری منصوبے کی فزیبلٹی جمع کروا سکیں گے یا انکی معاونت کے لئے فراہم کی جانے والی فزیبلٹی میں سے کسی ایک کو استعمال کر سکیں گے،نوجوانوں کی معاونت کے لئے مختلف کاروباری آئیڈیاز کے حوالے سے 200 فزیبلٹیز آن لائن دستیاب بنائی جا چکی ہیں۔اس پروگرام سے چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کے لئے دستیاب مواقعوں میں نمایاں اضافہ ہوگا۔اس پروگرام سے قبل ایس ایم ای سیکٹر کو 1 لاکھ 75 ہزار قرضے دستیاب ہیں اوراس سیکٹر کے لئے 1 لاکھ 39 ہزار نئے قرضے دستیاب ہوں گے۔

پاک اردو ٹیوب Fashion

ہ۔ یہ ایک فرضی تحریر ہے یہاں پر آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں۔
«
Next
Newer Post
»
Previous
Older Post

No comments:

اپنا تبصرہ تحریر کریں توجہ فرمائیں :- غیر متعلقہ,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, ادارہ ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز ادارہ کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں