Select Menu

اہم خبریں

clean-5

Islam

Iqtibasaat

History

Photos

Misc

Technology

» » ٹرینیں ٹکرا گئیں رحیم یار خان کے قریب

ٹرین کا انجن تباہ،6سے 7بوگیاں تباہ اور 9مسافر جاں بحق ہو گئے

 11 جولائی2019ء)   بدقسمتی کہیے یا کچھ اور کہ کوئی بھی روز ٹرین حادثے کی خبر سے خالی نہیں جاتا۔ابھی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مسافر ٹرین ٹریک پر کھڑی مال ٹرین سے ٹکرا گئی۔جس کے نتیجے میں ٹرین کا انجن مکمل طور پر تباہ ہو گیا اور 9مسافر جاں بحق ہونے کے ساتھ ساتھ متعدد زخمی بھی ہو گئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق یہ حادثہ رحیم یار خان کے قریب پیش آیا ہے۔

لاہور سے کوئٹہ جانے والی اکبر ایکسپریس دلہار اسٹیشن پر کھڑی مال گاڑی سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں یہ دلخراش حادثہ پیش آیا ہے۔پولیس کے مطابق لاشیں گاڑی سے نکال لی گئی ہیں جبکہ کچھ لاشیں ابھی بھی بوگیوںمیں پھنسی ہوئی ہیں۔ان لاشوں کو نکالنے کے لیے 
ہائیڈولک کٹر منگوایا جا رہا ہے۔
جبکہ ریسکیو ٹیمیں اور پولیس کی بھاری نفری بھی موقعہ پر پہنچ چکی ہے۔
حادثے میں ٹرین کا انجن مکمل طور پر تباہ ہونے کے ساتھ ساتھ 6سے 7بوگیاں بھی تباہ ہو گئی ہیں۔یہ کوئی پہلاٹرین حادثہ نہیں ہے آئے روزکہیں نا کہیں ٹرینوں کا حادثہ پیش آتا رہتا ہے سمجھ سے بالاتر ہے کہ اس کے پیچھے وجہ کیا ہے۔کبھی ٹرین پٹری سے اتر جاتی ہئے تو کبھی سامنے ٹریک پر کھڑی ٹرین سے ٹکرا جاتی ہے۔کبھی پٹری سے اتر جاتی ہے تو کبھی بوگیاں پیچھے رہ جاتی ہیں۔
اور تو اور شیخ رشید کی نگرانی میں چلنے والی پاکستان ریلوے کی ایک ٹرین نے گزشتہ دنوں ٹریک پر پانی موجود ہونے کے باوجود بھی پٹری پر ٹرین چلا کر نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔حیرانی کی بات ہے کہ تواتر سے ایسے جان لیوا حادثے ہو رہے ہیں اور وزیر ریلوے کو ان کی شفاف انکوائری کرنے اور سدباب کے لیے بھی وقت نہیں ہے۔ وزیر ریلوے شیخ رشید کو ان ٹرین حادثات کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے کہیں ایسا تو نہیں کہ زیادہ سے زیادہ ٹرینیں چلانے کے چکر میں ناکارہ ٹرینیں ٹریک پر چلائی جا رہی ہیں جن کی وجہ سے یہ حادثات پیش آ رہے ہیں۔ا پھر ایسا ہے کہ ٹرین ڈرائیور کو ڈبل ڈیوٹی کرنے کی صورت میں نیند آنے کی وجہ سے یہ حادثات پیش آ رہے ہیں۔

پاک اردو ٹیوب Fashion

ہ۔ یہ ایک فرضی تحریر ہے یہاں پر آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں۔
«
Next
Newer Post
»
Previous
Older Post

No comments:

اپنا تبصرہ تحریر کریں توجہ فرمائیں :- غیر متعلقہ,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, ادارہ ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز ادارہ کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں