Select Menu

اہم خبریں

clean-5

Islam

Iqtibasaat

History

Photos

Misc

Technology

» » Bawaseer Se Chhutkara Mumkinبواسیر سے چھٹکارا ممکن

Bawaseer Se Chhutkara Mumkin

بواسیر سے چھٹکارا ممکن



Bawaseer Se Chhutkara Mumkin


بواسیر دراصل مقعد (ANUS)میں پائی جانے والی خون کی رگوں کی رسولی ہے ،جو ان پر متواتر پڑنے والے خون کے دباؤ کی وجہ سے پیدا ہوجاتی ہے ،خاص طور پر جب یہ دباؤ پیٹ اور جسم کے نچلے حصے میں موجودخون کی رگوں پرپڑرہا ہوتو کوئی نہ کوئی رگ اس دباؤ کو برداشت نہ کرنے کی وجہ سے پھول جاتی اور مسّے کی شکل اختیار کر لیتی ہے ۔


مسّوں کے لحاظ سے بواسیر کی تین قسمیں ہیں :ایک اندرونی ،دوسری درمیانی اور تیسری بیرونی ۔اندرونی بواسیر میں مسّے گہرائی میں اندر کی طرف ہوتے ہیں اور انھیں عام حالت میں دیکھا یا محسوس نہیں کیا جاسکتا ۔ان میں درد یا تکلیف زیادہ نہیں ہوتی ۔یہی حالت بیرونی بواسیر میں ہوتی ہے ،مگر اس صورت میں مسّوں سے خون کا اخراج ہوتا رہتا ہے ۔

درمیانی بواسیر میں درد،سوزش اور خون کا اخراج تینوں چیزیں زیادہ ہوتی ہیں ۔


بیرونی بواسیر میں بیٹھنے ،سواری پر چڑھنے یا فضلے کی رگڑکی وجہ سے تعدیہ (انفیکشن) ہوجانے کا خطرہ ہوتا ہے ۔اگر تعدیہ ہو جائے تو سوزش بڑھ جاتی اور تکلیف ودرد میں اضافہ ہوجاتا ہے اور مسّوں کو اندر کرنا دشوار ہوجاتا ہے ۔ایسے مسّے جن سے خون کا اخراج ہوتا ہے ،خونی بواسیر پیدا کرتے ہین اور وہ مسّے جن سے خون کا اخراج نہیں ہوتا ،بادی بواسیر پیدا کرتے ہیں ۔

یہ مرض عام طور پر ان لوگوں کو لا حق ہوتا ہے ،جو بہت تیز مرچ مسالوں والی غذائیں کھاتے ہیں اور روغنی و نشاستے (کاربوہائیڈریٹ ) والی ،خصوصاً میدے سے بنی ہوئی غذاؤں کے عادی ہوتے ہیں ۔یہ لوگ گوشت زیادہ کھاتے ہیں ۔سبزیاں ان کی غذا میں شامل نہیں ہوتیں اور اگر ہوتی بھی ہیں تو بہت کم مقدار میں ۔بواسیر ہونے کا ایک اہم سبب قبض ہے ۔
چوں کہ قبض کی وجہ سے مقعد میں خون کی رگوں پر مسلسل دباؤ پڑتا رہتا ہے ،لہٰذا دورانِ خون میں رکاوٹ پیدا ہو کر رگیں پُھول جاتی ہیں اور مسّے بن جاتے ہیں ۔
پھر قبض کی صورت میں سخت اور خشک فضلہ خارج ہوتا ہے ۔اس کی رگڑ اور خراش سے خون کی رگوں کے منھ کھل جاتے ہیں اور زخم پیدا ہو کر خون خارج ہونے لگتا ہے ،جو بعد میں مسّے کی شکل اختیار کرلیتا ہے ۔پیٹ کے کیڑے ،خاص طور پر چلونے (THREAD WORMS) بھی اس مرض کی پیدایش میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔
چوں کہ وہ آنت کے نچلے حصے میں ہی رہتے ہیں اور رات کو مقعد میں انڈے دینے کا سلسلہ شروع کرتے اور کاٹتے ہیں ،جس کی وجہ سے مقعد میں سخت بے چینی اور خارش ہوتی ہے۔
ان کے کاٹنے اور مریض کے کھجانے سے مقعد میں زخم ہوجاتے ہیں اور مستقل خراش رہنے سے بواسیر کاخدشہ رہتا ہے ۔بعض اوقات چوٹ لگنے ،زخم ہوجانے یا نا سوربن جانے کے بعد بھی بواسیر ہوجاتی ہے۔
بواسیر صرف قبض کی وجہ سے ہی نہیں ہوتی ،بلکہ زیادہ دنوں تک دستوں کا آنا بھی اس کے اسباب میں شامل ہے،خاص طور پر جب تیز اثرات والی ادویہ زیادہ عرصے تک کھائی جائیں یا دستوں میں ایسے تیز مادّے خارج ہورہے ہوں ،جو جلن وخراش پیدا کرتے ہیں ۔
جگر کے امراض کے نتیجے میں بھی بواسیر ہوجاتی ہے ،خصوصاً جب جگر کا فعل سست ہوجائے اور اس سے متعلقہ خون کی رگوں میں دورانِ خون سست ہو کر خون اکٹھا ہونے لگے ۔
ایسے افراد جو شراب نوشی کرتے ہوں ،وہ بھی بواسیر کے مرض میں مبتلا ہوجاتے ہیں ۔کبھی یہ مرض ایک ہی خاندان کے افراد میں زیادہ دیکھنے میں آتا ہے ۔اس کی بڑی وجہ ان کی غذائی عادات اور رہن سہن کے طریقے ہوتے ہیں ۔
مثال کے طور پر بعض خاندان یا خاص علاقے کے لوگوں میں تیز مرچ مسالے کھانے کا رواج ہوتا ہے ۔بعض لوگ چکنائی اور گوشت زیادہ کھاتے ہیں ۔کچھ لوگوں کو کھیل کود اور ورزش سے دلچسپی نہیں ہوتی ۔
بعض طبقے کاروباری مصروفیات کی وجہ سے ورزش کے لیے وقت نہیں نکال پاتے ،حتیٰ کہ ان کے کام کی نوعیت ایسی ہوتی ہے کہ انھیں زیادہ وقت بیٹھنا پڑتا ہے اور وہ ذاتی گاڑی سے ہی دفتر اور گھر آتے جاتے ہیں ،جس کی وجہ سے انھیں پیدل چلنے کے مواقع نہیں ملتے ۔

کبھی یہ مرض موروثی طور پر والدین سے بچوں میں بھی منتقل ہوجاتا ہے ۔اکثر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ عورتوں میں دورانِ حمل بواسیر کی شکایت ہوجاتی ہے ۔رحم میں بچہ جوں جوں بڑا ہوتا ہے ،رحم کا دباؤ آس پاس کی خون کی رگوں پرپڑتا ہے ،جس کی وجہ سے وہاں خون رکنے لگتا ہے ۔خون کی رکاوٹ رگوں کی دیواروں پر دباؤ ڈال کر مسّے پیدا کردیتی ہے ۔اس طرح کی بواسیر اکثر بچے کی پیدایش کے بعد دور ہوجاتی ہے ،مگر کبھی کبھی یہ بعد میں بھی پیچھا نہیں چھوڑتی۔

پہلے حمل میں اس کے امکانات زیاد ہوتے ہیں ،اس وقت جب بچہ غیرمعمولی طور پرتندرست ہو،جڑواں بچوں کی پیدایش متوقع ہو،ماں مٹاپے کی طرف مائل ہویا دورانِ حمل اسے شدید قبض کی شکایت رہے ۔ان لوگوں میں بھی بواسیر پیدا ہونے کا خدشہ رہتا ہے ،جو گیلی جگہ پر بہت دیر تک بیٹھے رہیں ،استنجے کے بعد نمی دیر تک برقرار رہے اور پوری طرح سے صفائی کا خیال نہ رکھیں ۔
بعض اوقات بواسیر برسوں رہتی ہے ،مگر اس کا کوئی پتا نہیں چلتا ۔
ایسا عموماً بادی بواسیر میں ہوتا ہے ۔اس کی تشخیص اسی وقت ممکن ہوتی ہے ،جب خون خارج ہویا دردوتکلیف بہت زیادہ بڑھ جائے ۔کبھی کبھی کسی دوسرے مرض کی تشخیص کے لے ،جب آنتوں کا معائنہ کیاجاتا ہے تو پتا چلتا ہے کہ بواسیر مسّے بھی موجود ہیں ۔بواسیر کی وہ اقسام ،جن میں مسّے اندرونی اور درمیانی سطح پر ہو تے ہیں ،وہ نظر نہیں آتے یا محسوس نہیں ہوتے ،اس لیے ان کی تشخیص دیر سے ہوتی ہے ۔

بواسیر ی مصّوں کی ایک خاص پہچان یہ ہے کہ رفع حاجت کے بعد بھی یہ احساس باقی رہتا ہے کہ ابھی پیٹ صاف نہیں ہوا اور آنتوں میں مزید فضلہ رکا ہوا ہے ۔اسی احساس کی وجہ سے مریض کو بار بار بیت الخلا جانے کی ضرورت پڑتی ہے ۔یہ مسّے جس سبب سے پیدا ہوتے ہیں ،اس کے دور ہوجانے کے بعد ٹھیک بھی ہوجاتے ہیں ،مثلاً قبض دور ہوجائے ،خون کی نچلی رگوں میں خون کا دباؤ کم ہوجائے یا روزانہ کھائی جانے والی غذاؤں کو تبدیل کرلیاجائے ،یعنی قبض ختم کرنے والی غذائیں کھائی جائیں ۔

ایسی غذائیں جو آنتوں میں تیز ابیت بڑھاتی یا خراش پیدا کرتی ہیں ،بہت کم کھائی جائیں ،مثلاً گوشت و انڈا ،گرم مسالے ،گائے وبھینس کا گوش اور سرخ مرچ وغیرہ ۔وہ غذائیں جو دیر سے ہضم ہوتی یار یاح پیدا کرتی ہیں ،وہ بھی نقصان دہ ہوتی ہیں ،اس لیے بینگن ،مسور کی دال ،اروی اور بیکری کی مصنوعات سے بھی پرہیز کرنا چاہیے ۔
اگر بیٹھے رہنے کا کام ہویا غیر فعال زندگی بسر کی جارہی ہوتو چلنے پھرنے اور ہلکی ورزش کرنے کا اہتمام کیا جائے ۔
ہاضمہ درست رکھاجائے ،خاص طور پر جگر کا فعل درست ہونا چاہیے ۔اگر اجابت کرتے وقت جلن کا یا خارش کا احساس بار بار ہونے لگے ،کبھی معمولی ساخون فضلے میں نظر آئے یا آب دست لیتے وقت کسی قسم کا دانہ دیا ورم محسوس ہوتو فوراً معالج سے رجوع کرنا چاہیے ،کیوں کہ ایسی صورت میں بواسیر کا امکان ہوتا ہے ۔
بواسیر کے مریضوں کے لیے غذائی احتیاط بہت ضروری ہے ۔
جب بھی اجابت سے فارغ ہوں تو پانی سے آب دست کے بعد صابن سے بھی اچھی طرح دھولینا چاہیے ۔پھر کسی صاف کپڑے سے پانی خشک کرکے کوئی بھی کولڈ کریم ،روغنِ بادام یا روغن زیتون لگا لیاجا ئے ۔اگر اجابت کرتے وقت بہت جلن یا تکلیف کا احسا س ہوتا تیلوں کو رفع حاجت سے قبل لگایاجا سکتا ہے ۔
روئی یا فوم سے بنائی ہوئی کرسیوں کی نشست بواسیر کے مریضوں کے لیے مضر ہوتی ہے ،خصوصاً موسم گرما میں ان کے بیدیا نواڑ سے بُنی ہوئی کرسیاں مفید رہتی ہے ۔
مقررہ وقت پر رفع حاجت کے لیے ضرور جانا چاہیے ۔حاجت کا احسا س ہورہا ہویا نہیں، ایسے مریضوں کو کوشش کرنی چاہیے کہ صبح وشام دو وقت فرع حاجت کی عادت ڈالیں ۔
سونے سے قبل چاے کا ایک بڑا چمچہ اسپغول پانی میں مل کر نوش کرنا چاہیے ۔چاے کے دو چھوٹے روغنِ بادام یا روغنِ زیتون بھی نیم گرم دودھ میں ملا کر سونے سے پہلے پیا جا سکتا ہے ،لیکن چکنائی کا زیادہ عرصے تک کھانا جگر کو نقصان پہنچا تا ہے ،اس کا خیال رکھنا چاہیے۔

بواسیر کے علاج میں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ جیسے ہی مسّوں سے خون جاری ہو،اسے فوراً بند نہیں کرنا چاہیے ،اس لیے کہ ایک تو خون کے اخراج سے مسّوں کا تناؤ کم ہو کر تکلیف میں کمی آجاتی ہے ،دوسرے ابتدا میں جو خون خارج ہوتا ہے ،وہ مسّوں میں رکا ہونے کی وجہ سے فاسد ہوتا ہے اور اس کا خارج ہوجانا ہی بہتر ہے ۔
اگر مریض بہت کم زور ہویا خون کی کمی کی علامات نمایاں ہوں تو پھر خون کے بند کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے ۔
بواسیر کے علاج میں پہلے ادویہ کے ذریعے پوری کوشش کرنی چاہیے کہ مرض پر قابو پایا جائے ۔انتہائی مجبوری کی حالت میں آپریشن کرانا چاہیے ،اس لیے کہ ادویہ سے اس کے ٹھیک ہوجانے کا زیادہ امکان ہوتا ہے ۔جب دواؤں سے مرض ختم ہوجاتا ہے تو اس کے اسباب کا بھی علاج ہوجاتا ہے ۔اس طرح اس کے دوبارہ پیدا ہونے کا امکان بھی کم ہوجاتا ہے ۔
طبِ یونانی میں اس مرض کے علاج کے لیے اچھی دوائیں دستیاب ہیں ۔
مفید غذاؤں میں مولی ،مولی کے پتے ،چولائی کا ساگ اور بتھوے کا ساگ وغیرہ شامل ہیں ۔ان سے قبض بھی نہیں رہتا اور ضائع شدہ خون دوبارہ بن جاتا ہے ۔
آپریشن سے پہلے مریض کو خاص قسم کے ٹیکے لگائے جاتے ہیں ،مثلاً اگر بواسیر جگر کی وجہ سے ہوتو جگر
سے متعلق ٹیکے لگائے جاتے ہیں ۔مختصر اً غذائی تبدیلی اور مناسب حفاظتی تدابیر اختیار کرکے اس مرض سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے ۔

https://www.urdupoint.com/health/article/piles/bawaseer-se-chhutkara-mumkin-1401.html

پاک اردو ٹیوب Fashion

ہ۔ یہ ایک فرضی تحریر ہے یہاں پر آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں۔
«
Next
Newer Post
»
Previous
Older Post

No comments:

اپنا تبصرہ تحریر کریں توجہ فرمائیں :- غیر متعلقہ,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, ادارہ ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز ادارہ کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں