کسی کو اپنی زندگی میں رکھنے کیلئے شادی کے کاغذات پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے، ملالہ یوسفزئی مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آرہی ہے کہ لوگوں کو شادی کیوں کرنی ہے، اگر آپ اپنی زندگی میں کسی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نکاح نامے پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ صرف پارٹنر بن کر کیوں نہیں رہ سکتے؟ کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا برطانوی میگزین کو انٹرویو
طالبات کی تعلیم سے متعلق آواز بلند کرنے والی کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ کسی کو اپنی زندگی میں رکھنے کیلئے شادی کے کاغذات پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے ، مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آرہی ہے کہ لوگوں کو شادی کیوں کرنی ہے، اگر آپ اپنی زندگی میں کسی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نکاح نامے پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ صرف پارٹنر بن کر کیوں نہیں رہ سکتے؟۔ تفصیلات کے مطابق برطانوی فیشن میگزین ووگ کو دیے گئے انٹرویو کے دوران جب ان سے شادی اور محبت سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان کی والدہ ہمیشہ انہیں شادی کی خوبصورت رشتے کے حوالے سے بتاتی رہتی ہیں، اور ان کے والد کے پاس ایسے لوگوں کی ای میلز آتی ہیں جو انہیں اپنی جائیداد اور پیسوں کے بارے میں بتاکر مجھ سے شادی کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں لیکن مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آتا کہ لوگوں کو شادی کیوں کرنا ہے؟ اگر آپ اپنی زندگی میں کسی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نکاح نامے پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ صرف پارٹنر بن کر کیوں نہیں رہ سکتے؟۔ ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ اس بات کا یقین کرنا مشکل ہے کہ آپ جس شخص کا انتخاب کرتے ہیں وہ قابل اعتماد ہے ، خاص طور پر کسی کے ساتھ تعلقات کے بارے میں سوچنا بہت مشکل ہے، آپ جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر ہر کوئی اپنے تعلقات کی کہانیاں شیئر کررہا ہے اور آپ پریشان ہوجاتے ہیں کہ آپ کسی پر بھروسہ کرسکتے ہیں یا نہیں؟ اور آپ کو کیسے کسی پر یقین ہوسکتا ہے؟۔ ایک سوال کے جواب میں ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ دوپٹہ ہمارے پشتون ثقافت کی پہچان ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارا تعلق کہاں سے ہے، یہ ہمارے لئے پشتونوں کی ثقافتی علامت ہے لہذا یہ نمائندگی کرتا ہے کہ میں کہاں سے آئی ہوں ، مسلمان لڑکیاں یا پشتون لڑکیاں یا پاکستانی لڑکیاں ، جب ہم اپنے روایتی لباس پہنتی ہیں تو ہمیں مظلوم یا بے آواز یا مردوں کی سرپرستی کے تحت زندگی گزارنے والا سمجھا جاتا ہے لیکن میں ہر ایک کو بتانا چاہتی ہوں کہ آپ اپنی ثقافت کے اندر اپنی آواز بن سکتے ہیں اور آپ کو اپنی ثقافت میں مساوات مل سکتی ہے۔
خیال رہے کہ ملالہ یوسفزئی کو ووگ میگزین کے سرورق کا حصہ بھی بنایا گیا ہے ، ووگ میگزین کے سرورق پر تصویر کے حوالے سے ملالہ یوسفزئی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹرپر اپنے ایک پیغام میں لکھا کہ انہیں برطانوی میگزین ووگ کے سرورق پر آکر بہت خوشی ہوئی ، وہ جانتی ہیں کہ ایک نوجوان لڑکی جس کا کوئی مشن ہو جس کا کوئی نظریہ ہو اس کے دل میں کتنی طاقت ہوتی ہے اور میں اُمید کرتی ہوں کہ جو بھی لڑکی یہ کور دیکھے گی اس کو اندازہ ہوگا کہ وہ بھی دنیا تبدیل کرسکتی ہے۔I know the power that a young girl carries in her heart when she has a vision and a mission – and I hope that every girl who sees this cover will know that she can change the world. Thank you @BritishVogue, @Edward_Enninful & @thedalstonyears pic.twitter.com/3OYejo5Hnm
— Malala (@Malala) June 1, 2021
No comments: