امریکی یونیورسٹی کے تعلیم یافتہ،سیدھے سادھےنظر آنے والے عثمان بزدار دراصل کتنا اور کہاں سے پڑھے ہوئے ہیں؟ تفصیلات جان کر آپ یقین نہیں کریں گے
کس کو پتہ تھا کہ امریکی یونیورسٹی میں پڑھنے والا یہ نوجوان ایک دن پنجاب کا وزیر اعلی بنے گا”سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کی جانب سے یہ انکشاف ہر کسی کو چونکا دینے کے لئے کافی تھا کیونکہ میں عثمان بزدار کی کسی ایسی انہونی بارے نہ جانتا تھا اور نا ہی ایسا کہیں پڑھا اور
نا ہی سنا تھا۔ ایک خبر کے مطابق سردار عثمان بزدار حقیقت میں وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز ہونے سے پہلے امریکہ جاچکے ہیں اور سوشل میڈیا پر گردش کرتی انکی امریکی یونیورسٹی میں تصاویر بھی حقائق پر مبنی ہیں مگر ان تصاویر اور امریکہ میں قیام کا مقصد کوئی پڑھائی یا ڈگری مقصد نہیں تھا۔ دراصل یہ3ہفتےک کا مختصر دورہ ا”امریکی لوکل گورنمنٹ” پرایک ایکسچینج پروگرام تھاجس میں مختلف ممالک سے15/20لوگوں کےایک گروپ نے امریکہ کےتین چارشہروں میں لوکل گورنمنٹ پر مشاہداتی دورہ کیا۔ اس پروگرام میں ان کا انتخاب غالبا” بحیثیت ناظم تونسہ ہواتھا۔اور انہیں پنجاب کے انتہائی پسماندہ علاقے کا ناظم ہونے کی وجہ سے مدعو کیا گیا تھا تاکہ وہ ترقی یافتہ ممالک کے بلدیاتی نظام کا مشاہدہ کر کے اپنے پسماندہ علاقوں کی بہتری کے لئے پلان ترتیب دے سکیں،یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ امریکہ میں مقیم ایک پاکستانی شخص نے جنکا نام سلطان قریشی ہے انہوں نے عثمان بزدار کےتمام لاجسٹک انتظامات اوربریفنگ کئےتھےحالانکہ روانگی سےقبل بریفنگ میں انہیں بتادیاگیا تھا کہ سٹیٹ ڈپارٹمنٹ انہیں کھانےاوردیگراخراجات کےلئےمناسب ڈیلی الاونس دےگا جبکہ اپنی خواہش کے کھانےکا انتظام انہیں خود اپنی جیب سے کرناہوگا۔ اس طرح شرکاءشیڈولڈپروگرام سےہٹ کراپنےطورپربھی امریکی ثقافت اورزندگی کے مختلف پہلودریافت کرسکتےہیں، امریکی لوکل گورنمنٹ کے تین ہفتہ مشاھداتی پروگرام نے سردار عثمان بزدار کو مستفید ہونے کا موقع فراہم کیا مگر انہیں کسی امریکی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے یا ڈگری لینے کا کوئی موقع نہیں ملا.یہ صرف ایک مشاہداتی دورہ تھاکوئی تربیتی کورس نہیں تھا کہ انکی”capicity building” ہوتی۔ یہ عثمان بزدار سمیت
مختلف ترقی پذیر ممالک سے آئے شرکاء پرذاتی طورپرمنحصر ہے کہ وہ کتنااچھا مشاہدہ رکھتےہیں اورکیاکچھ سیکھ پائے یہ بات قابل ذکر ہے کہ” امریکی لوکل گورنمنٹ پر ایکسچینج پروگرام بڑے شہرکی بجائےکوشش کی جاتی ہے کہ دوردراز اور ترقی پذیر علاقوں سے لوگوں کو ایسے پروگرام میں لیاجائے۔ سو سردار عثمان بزدار کا کرہ بھی اسی وجہ سے نکلا.سردار عثمان خان بزدار نے اپریل 1969ء کو بزدار قبیلے میں آنکھ کھولی اس وقت انکی عمر ساڑھے 50 سال ہے سردار عثمان خان بزدار نے مڈل کی تعلیم اپنے آبائی علاقہ بارتھی ٹرائیبل ایریا سے حاصل کی تھی میٹرک ایف ایس سی بی ایس سی ملتان سے کی بعد میں زکریا یونیورسٹی سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی اسکے بعد ایل ایل بی کا امتحان پاس کیا اور تونسہ بار کے رکن بھی ہیں سردار عثمان خان بزدار کی شادی اپنے چچا سردار اسلم خان بزدار کی صاحبزادی سے ہوئی تھی سردار عثمان کی تین بیٹیاں ہیں سردار عثمان خان بزدار بزدار قبائل کے چیف اور سابق ایم پی اے سردار فتح محمد خان بزدار کے بڑے صاحبزادے ہیں سردار فتح محمد خان بزدار کے پانچ بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں سردار فتح محمد خان بزدار کے پانچ بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہین سردار فتح محمد خان بزدار نے ضیاء4 الحق کے دور میں وفاقی مجلس شوری کے رکن ہوئے بعد میں 1985 میں آزاد حیثیت سے ممبر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے بعد میں سردار فتح محمد خان بزدار 2002 میں اور 2008 میں بھی ق لیگ کے ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوئے تھے اس
وقت کے وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی کے قریبی ساتھی رہے،چوہدری پرویز الہی نے سردار فتح محمد خان بزدار کی دعوت پر بطور وزیر اعلی ٹرائیبل ایریا بارتھی اور تونسہ کا بھی دورہ کیا تھا سردار عثمان خان بزدار کی مادری زبان سرائیکی اور بلوچی ہے پنجابی اور انگلش زبانی بھی روانی سے بولتے ہیں سردار عثمان خان بزدار تعلیم یافتہ ہیں انکا تعلق متوسط طبقہ2001ء میں انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ق) میں شمولیت اختیار کی، 2002ء سے 2011ء تک تونسہ شریف کے تحصیل ناظم کے طور پر خدمات سر انجام دیں،انہوں نے 2008ء کے عام انتخابات کے بعد ہی پاکستان مسلم لیگ (ق) چھوڑ دی تھی، اور یہ کہ وہ تونسہ شریف کے 2008ء تک ہی تحصیل ناظم رہے تھے۔ ان پر الزام ہے کہ تحصیل ناظم کے طور پر عہدہ کے دوران میں انہوں نے 300 جعلی تقرریاں کیں۔0132ء کے عام انتخابات سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی۔ وہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر پنجاب صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے پاکستان کے عام انتخابات، 2013ء میں حلقہ پی پی241 ڈیرہ غازی خان-2، سے کھڑے ہوئے، لیکن ناکامیاب رہے۔ انہوں نے 22,875 ووٹ حاصل کیے اور خواجہ محمد نظام المحمود سے نشست ہار گئے۔انہوں نے پاکستان کے عام انتخابات، 2018ء سے پہلے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ میں شمولیت اختیار کی۔ مئی 2018ء میں جنوبی پنجاب صوبہ محاذ پاکستان تحریک انصاف ضم ہو گئی۔ وہ پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوئے اور پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر پنجاب صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے پاکستان کے عام انتخابات، 2018ء میں حلقہ پی پی-286 (ڈیرہ غازی خان-2) سے کھڑے ہوئے اور جیت گئے۔ انہوں نے 26,897 ووٹ حاصل کیے اور آزاد امیدوار سردار محمد اکرم خان کو شکست دی۔17 اگست 2018ء کو ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺗﺤﺮﯾﮏ ﺍﻧﺼﺎﻑ ﮐﮯ سربراہ ﻋﻤﺮﺍﻥ ﺧﺎﻥ ﻧﮯ وزیر اعلیٰ پنجاب ﮐﮯ ﻋﮩﺪﮮ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺳﺮﺩﺍﺭ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺑﺰﺩﺍﺭ ﮐﻮ ﻧﺎﻣﺰﺩ ﮐﯿﺎ تھا۔ ان کی نامزدگی پر پاکستان تحریک انصاف کے اکثر اراکین نے حیرت کا اظہار کیا اور کڑی تنقید کی۔مقامی میڈیا پر عثمان بزدار کے قتل میں ملوث ہونے کی خبر چلنے کے بعد اگلے دن عمران خان نے عثمان کے حق میں کہا کہ وہ اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔عثمان بزدار نے قتل کے الزامات کی تردید کی اور اسے ”پروپیگنڈا“ کہا 19 اگست 2018ء کو وہ وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہو گئے۔ انہوں نے 186 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مد مقابل حمزہ شہباز شریف 159 ووٹ حاصل کر سکے.وزیراعظم عمران خان کے وسیم اکرم پلس امریکی یونیورسٹی تو درکنار کسی بڑی پاکستانی یونیورسٹی کے بھی باقاعدہ طالب علم نہیں رہے
No comments: