Select Menu

اہم خبریں

clean-5

Islam

Iqtibasaat

History

Photos

Misc

Technology

» » کسی سے این آر اوکے لیے رابطہ نہیں کیا اور جس نے این آر او مانگا اس کا نام بتایا جائے. نواز شریف


یب نے سابق وزیراعظم ‘ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی مخالفت کردی.


انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 29 اکتوبر۔2018ء) سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ہم میں سے کسی نے این آر اوکے لیے رابطہ نہیں کیا اور جس نے این آر او مانگا اس کا نام بتایا جائے. اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ سب جانتے ہیں میں کس کیفیت سے گزررہا ہوں، ہم ابھی تک خود کوسیاست کی جانب نہیں لاپائے ہیں، ہم میں سے کسی نے این آراو کے لیے رابطہ نہیں کیا، ہمیں نام بتایا جائے جس نے این آراو مانگا ہو.
نواز شریف نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا بہت احترام کرتا ہوں ، گزشتہ روز ان سے ملاقات میں جو بات ہوئی وہ فی الحال نہیں بتائی جاسکتی، شہباز شریف سے ملنا اور ان سے مشاورت کرنا چاہتا ہوں لیکن عوام ملک میں حالات دیکھ رہے ہیں.سابق وزیر اعظم نے کہا کہ شہبازشریف نے ملک کی ترقی کے لیے دن رات دیکھے بغیرکام کیا، جس کا آج جو نتیجہ مل رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے، شہباز شریف سے متعلق آشیانہ کیس سے کچھ نہ ملا تو اب دوسرے کیس بنائے جارہے ہیں جوایک مذاق ہے جب کہ ان پرایک روپے کی چوری کا بھی الزام نہیں ہے.
قبل ازیں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جاری ہے اور نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث استغاثہ کے گواہ واجد ضیا پر جرح کر رہے ہیں. تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیسماعت کی. نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ اور استغاثہ کے گواہ واجد ضیا پر جرح کر رہے ہیں.
سابق وزیر اعظم نواز شریف بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں. سماعت میں متحدہ عرب امارات حکام کو لکھا گیا ایم ایل اے عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا. استغاثہ کے گواہ واجد ضیا نے کہا کہ ایم ایل اے میں یو اے ای حکام سے قانونی سوالات پوچھے تھے‘وکیل نے دریافت کیا کہ کیا یہ درست ہے پہلا سوال کوئی قانونی نہیں بلکہ حقائق سے متعلق تھا. واجد ضیا نے کہا کہ جی یہ درست ہے پہلے سوال میں صرف حقائق پوچھے تھے‘دوسرا سوال بھی حقائق سے متعلق تھا‘ قانونی سوالات باہمی قانونی تعاون کے تحت خط و کتابت کے تناظر میں کہے.


خواجہ حارث نے دریافت کیا کہ نیب قوانین کی کس شق کے تحت آپ نے یہ ایم ایل اے بھیجا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایسے سوالات گواہ سے نہیں پوچھے جا سکتے. واجد ضیا نے بتایا کہ حکومت نے جے آئی ٹی کو ایم ایل اے بھیجنے کی اتھارٹی دے رکھی تھی‘ وزارت قانون و انصاف نے ایم ایل اے لکھنے کا اختیار دیا تھا اور سیکشن 21 کے تحت ایم ایل اے لکھنے کا اختیار دیا گیا.
جج نے وکیل سے کہا کہ خواجہ صاحب آپ صرف حقائق سے متعلق سوال پوچھیں تو بہتر ہے‘ کس قانون میں کیا ہے یہ سوالات گواہ سے کیا پوچھنے ہیں. واجد ضیا نے کہا کہ میں نے پہلے سیکشن 21 پڑھا تھا‘ یہ وکیلوں والے سوالات ہیں. نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ قانونی نکات سے متعلق سوالات گواہ سے نہیں پوچھے جا سکتے‘ واجد ضیا ہمارے گواہ ہیں کوئی قانونی ماہر نہیں.
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کا اعتراض منظور کرتے ہوئے خواجہ حارث کو گواہ سے صرف متعلقہ سوالات پوچھنے کی ہدایت کردی. دوسری جانب قومی احتساب بیورو(نیب) نے سابق وزیراعظم نوازشریف ، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیارکیا ہے کہ ان کے خلاف ابھی احتساب عدالت میں مقدمات ہیں.
سرکاری ذرائع کے مطابق نیب نے نوازشریف، مریم نواز اورکیپٹن (ر) صفدر کے نام ای سی ایل سے نام نکالنے سے متعلق وزارت داخلہ کواپنے موقف سے آگاہ کردیا ہے. مذکورہ تینوں افراد نے اپنے نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی تھی جس پر وزارت داخلہ نے نیب کوخط لکھ کر رائے طلب کی تھی کیونکہ وزارت بعض مقدمات میں خود فریق ہے. ذرائع کے مطابق نیب وزارت داخلہ کے خط کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ 3سزایافتہ افراد کو ابھی احتساب عدالتوں میںٹرائل کا سامنا کرنیکی ضرورت ہے، نام ای سی ایل میں نکالنے سے ان کے ٹرائل میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی کیونکہ اگر ملزمان کوباہرجانے کی اجازت دی گئی تو وہ بیرون ملک اپنے قیام کوطوالت دے سکتے ہیں یا پھرکسی 
ملک میں سیاسی پناہ لے سکتے ہیں.


Sources:: https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2018-10-29/news-1723015.html

پاک اردو ٹیوب Fashion

ہ۔ یہ ایک فرضی تحریر ہے یہاں پر آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں۔
«
Next
Newer Post
»
Previous
Older Post