Select Menu

اہم خبریں

clean-5

Islam

Iqtibasaat

History

Photos

Misc

Technology

» » احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی قسمت کا فیصلہ سنا دیا

احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی قسمت کا فیصلہ سنا دیا



سابق وزیراعظم فلیگ شپ ریفرنس میں بری، العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید بامشقت اور 25 ملین ڈالر جُرمانے کی سزا سنا دی گئی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 دسمبر 2018ء) : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی قسمت کا فیصلہ سنا دیا۔ تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا گیا ہے جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے سات سال قید بامشقت کی سزا دی گئی اور 1.5 ملین پاؤنڈز ااور 25 ملین ڈالرز کا الگ الگ جُرمانہ عائد کیا گیا۔
عدالت نے نواز شریف کی جائیداد ضبطگی کا بھی حکم دیا جبکہ حسن اور حسین نواز کو مفرور قرار دے کر ان کے دائمی وارنٹس جاری کیے گئے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ نواز شریف العزیزیہ ریفرنس میں منی ٹریل نہیں دے سکے۔ نواز شریف ہی ہل میٹل اور العزیزیہ کے اصل مالک ہیں۔

فیصلے سنائے جانے کے بعد عدالت نے نیب کو نواز شریف کو گرفتار کرنے کی اجازت دے دی ، جس کے بعد نواز شریف کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔

واضح رہے کہ فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر سابق وزیراعظم نواز شریف نے خود کمرہ عدالت میں اپنی نشست پر موجود تھے۔ نواز شریف پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ قافلے کی صورت میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز سمیت دیگر رہنماؤں کے ہمراہ احتساب عدالت پہنچے تھے۔ نوازشریف کی آمد کے پیش نظر احتساب عدالت کے باہر سکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کیے گئے تھے ۔
اس موقع پر عدالت کے باہر ن لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد جمع تھی جنہوں نے نواز شریف کے حق میں نعرے بازی کی۔ مسلم لیگ ن کے کارکنان نے قائد کی آمد پر خار دار تاریں ہٹانے کی کوشش کی اور پولیس کی مداخلت پر پولیس پر پتھراؤ بھی کیا جس پر پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور کارکنان کو منتشر کیا ۔ فیصلہ سننے کے بعد بھی لیگی کارکنان نے احتجاج کی اور کشمیر ہائی وے کو ٹریفک کے لیے بلاک کر دیا۔
فیصلہ سننے کے لیے احتساب عدالت روانگی سے قبل لیگی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ایمانداری سے ملک اور عوام کی خدمت کی، کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال بھی نہیں کیا، اللہ سے پوری اُمید ہے کہ انصاف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کسی قسم کا خوف نہیں ہے ، مجھے اُمید ہے کہ مجھے انصاف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ میرا ضمیر مطمئن ہے اور میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا جس پر مجھے اپنا سرجھکانا پڑے۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کے خلاف دائر العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کا فیصلہ گذشتہ ہفتے 19 دسمبر کو محفوظ کیا تھا۔ ریفرنسز کا فیصلہ العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز میں فریقین کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد محفوظ کیا گیا تھا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف دائر کیے گئے دونوں ریفرنسز پر 15 ماہ تک کارروائی ہوئی۔


دونوں ریفرنسز پر کُل 183 سماعتیں ہوئیں، العزیزیہ ریفرنس میں 22 جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں 16 گواہان پیش ہوئے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے دونوں ریفرنسز میں ہی اپنی صفائی پیش نہیں کی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گذشتہ برس سپریم کورٹ نے پانامہ کیس کا فیصلہ سنایا جس میں عدالت نے اس وقت کے وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے نیب کو شریف خاندان کی جائیداد سے متعلق تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
احتساب عدالت کو شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسز 6 ماہ میں نمٹانے کا حکم دیا تھا۔ 4 میں سے 3 ریفرنس شریف خاندان اور ایک اس وقت کے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف تھا۔ نیب نے 8 ستمبر2017ء کو نواز شریف اور ان کے بچوں مریم نواز، حسین نواز،حسین نواز اور اس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف ایون فیلڈ ، العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹلزکمپنی، 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسزتیار کیے۔
نواز شریف کے خلاف 19 اکتوبر2017ء کو العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس اور 20 اکتوبرء2017 کوفلیگ شپ ریفرنس میں فرد جرم عائد کی گئی جبکہ عدم پیشی پر عدالت نے حسین اورحسین نواز کو مفرور قرار دیتے ہوئے کیس علیحدہ کر دیا۔ جمعہ 6 جولائی 2018ء کو احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنایا جس میں نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی جسے بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے معطل کر دیا تھا۔
دوسری جانب چھ ماہ میں ریفرنسز کا ٹرائل مکمل نہ ہونے پر احتساب عدالت نے ریفرنسز نمٹانے کی مدت میں توسیع کی استدعا کی اور مجموعی طور پر سپریم کورٹ نے 8 مرتبہ ڈیڈ لائن میں توسیع کی۔ جس کے بعد دسمبرمیں آخری بار 2 ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے 24 دسمبر کو فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔

Sources of News :: https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2018-12-24/news-1782667.html

پاک اردو ٹیوب Fashion

ہ۔ یہ ایک فرضی تحریر ہے یہاں پر آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں۔
«
Next
Newer Post
»
Previous
Older Post